Nuclear Abolition News and Analysis

Reporting the underreported threat of nuclear weapens and efforts by those striving for a nuclear free world.
A project of The Non-Profit International Press Syndicate Group with IDN as flagship agency in partnership with Soka Gakkai International in consultative
status with ECOSOC.

logo_idn_top
logo_sgi_top

Watch out for our new project website https://www.nuclear-abolition.com/

About us

TOWARD A NUCLEAR FREE WORLD was first launched in 2009 with a view to raising and strengthening public awareness of the urgent need for non-proliferation and ushering in a world free of nuclear weapons. Read more

IDN Global News

CTBTO, the Nuclear Watchdog That Never Sleeps – Urdu

سی ٹی بی ٹٰی او، جوہری نگران جوکبھی سوتا نہیں

از تالیف دین

اقوام متحدہ (آئی پی ایس)- عالمی جوہری طاقتیں سلامتی کاونسل کے ذریعہ عائد کی جانے والی پابندیوں کو ناکام بنانے یا جنرل اسمبلی کی مذمّت سے بچنے میں تو کامیاب ہوسکتی ہیں، لیکن وہ کلیدی بین الاقوامی نگران ادارہ :دی کامپرہینسیو نیوکلیئر ٹیسٹ بین ٹریٹی آرگنائزیشن (سی ٹی بی ٹی او)۔ کی جانچ پڑتال سے نہیں بچ سکتیں۔

حقیقی معنوں میں، اس کا نگرانی کرنے والا نیٹورک خفیہ جوہری ٹیسٹ  کا سراغ لگانے کے لئے  ہمیشہ چوکس رہتا ہے- اس کے ساتھ ساتھ  یہ زلزلوں اور آتش فشانی اخراج یا بڑے طوفانوں اوربرفانی تودوں کے بہہ نکلنے کا تقریباً حقیقی وقت میں پتہ لگاتا ہے۔

بعض لوگ، اس نظام کوزمینی بے ضابطگیوں کی طرف توجہ دینے، ان کو سننے، محسوس کرنے اور سونگھنے والے ایک مشترکہ عظیم الجثہ زمینی استھیتسکوپ اور سونگھنے والے کتّے سے تشبیہ دیتے ہیں۔

اور درحقیقت  یہ نیٹورک کبھی نہیں سوتا کیونکہ 18 سال قبل اس کے قیام کے بعد سے، یہ بنیادی طور زمین کے اوپر اور زیر زمین دھماکوں کا پتہ چلانے کے لئے دن رات مسلسل طورپر کام کر رہا ہے۔

 یہ نیٹورک ٹیسٹ بین ٹریٹی کی خلاف ورزیوں کو روکنے کا ایک ذریعہ ہے، کیونکہ  کمپرہینسیو نیوکلیئر ٹیسٹ بین ٹریٹی ( سی ٹی بی ٹی او) نامی یہ ادارہ  دنیا بھر میں ہونے والے فضائی، زیرآب اور زیر زمین جوہری دھماکوں سے منع کرتا ہے۔

’’ سی ٹی بی ٹی او کے بین الاقوامی مانیٹرنگ سسٹم نے اپنے تخلیق کاروں سے کی پیش قیاسی سے کہیں زیادہ وسیع تر نصب العین کا پتہ لگایا ہے‘‘ یہ بات سی ٹی بی ٹی او کے ایگزیکیٹیو سکریٹری،  ڈاکٹر لیسینا زیبرو نے آئی پی ایس  سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ بعض لوگ، اس نظام کو زمینی بے ضابطگیوں کی طرف توجہ دینے، ان کو سننے، محسوس کرنے اور سونگھنے والے ایک مشترکہ عظیم الجثہ زمینی استھیتسکوپ اور سونگھنے والے کتّے سے تشبیہ دیتے ہیں۔

 ڈاکٹر زیبرو نے کہا کہ یہ ایک ایسا واحد عالمی نیٹورک ہےجو کہ فضائی تابکاری اور صوتی لہروں کا پتہ چلاتی ہے جس کو انسان سُن نہیں سکتے۔

سی ٹی بی ٹی کا عالمی نگرانی کا نیٹورک اب 300 مراکز پر مشتمل ہے، جن میں سے بعض  دور افتادہ اور ناقابل رسائی والے زمینی اور سمندری علاقوں میں واقع ہیں۔

یہ نیٹورک چار قسم کے ڈیٹا کو جمع کرتا ہے: بھونچالی ( زمین میں واقع ہونے والی جھٹکے والی لہروں، ہائیڈرو اکیوسٹک ( پانی کےاندر صوتی پیمائش)، انفرا ساونڈ (ہلکی فریکوینسی والی آواز) اور ریڈیو نیوکلائیڈ ( تابکاری)۔ یہ 90 فیصد مکمل ہے۔

تکمیل پر اس نظام میں، عالمی طور پر 337  مراکز ہونگے، جو کرّہ کے ہر ایک کنارے کی مؤثر طور پر نگرانی کریں گے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ’’مکمل  طورپرعملی میدان میں اُترنے سے پہلے ہی سی ٹی بی ٹی او جانیں بچا رہا ہے۔

فی الحال، یہ نیٹورک، تقریباً 15 گیگابائٹس کا ڈیٹا روزانہ جمع کرتا ہے، جن کو یہ  فوری طور پر، وینیا آسٹیریا میں واقع سی ٹی بی ٹی او کے ڈیٹا کے تجزیہ کے مرکز کو بھیجتا ہے۔

وہاں سے ، روزانہ ایک تجزیائی رپورٹ سی ٹی بی ٹی او کے 183 رکن ممالک کو ان کے اپنے استعمال اور تجزیئہ کے لئے بھیجی جاتی ہے۔

دیکھنے، سننے اور سونگھنے  کا یہ کائناتی نظام سی ٹی بی ٹی او کا ایک کار نامہ ہے جو ہر دو سال میں ایک مرتبہ ایک سائنسی و ٹیکنالوجی کانفرنس کی میزبانی کرتا ہے۔

 اس سال کی سائنسی و ٹیکنالوجی کانفرنس، آسٹیریائی دارالحکومت وینیا میں واقع ہفوبرگ پیلس میں 22 تا 26 جون کو منعقد ہوگی۔

 سی ٹی بی ٹی او کا نگرانی کا نیٹورک ایک اعلی ترین ٹریک ریکارڈ رکھتا ہے: 12 فروی 2013 میں اس نیٹ ورک کے بھونچال کی نگرانی کرنے والے 94 مراکز اور اس کے دو انفرا ساونڈ امراکز نے شمالی کوریا کی طرف سے اس کے جوہری ٹیسٹ کرنے کے اعلان سے ایک گھنٹہ پہلے اس بات کا پتہ لگایا تھا اوراپنے رکن ممالک کو اس بات سے آگاہ کیا تھا۔

تین روز بعد 15 فروری 2013 کو سی ٹی بی ٹی او کے انفرا ساونڈ نگرانی والے مراکز نے فضا میں داخل ہوکر روس کے چیلیابنسک کے آسمانوں میں ٹوٹنے والے ایک شہابیہ کے اشاروں کا پتہ لگایا تھا۔

سی ٹی بی ٹی او کا نیٹورک، اپنی نوعیت کا ایک ایسا واحد نیٹورک ہے، جو انفرا ساونڈ کا پتہ لگاتا ہے، اور جس نے آتشی گولوں کے پھٹنے سے پیدا ہونے والی شاک ویو کو درج کیا ہو۔

اس ڈیٹا نے سائنسدانوں کو اس شہابیہ کا پتہ لگانے، اور اس سے خارج ہونے والی قوت کی پیمائش کرنے اور اس کی بلندی اور سائز کو جاننے میں مدد دی ہے۔

اس نظام کی فضائی تکنیک نے 2011 کے فوکوشیما دائیچی جوہری توانائی کے پلانٹ کے سانحہ کے نتیجہ میں کرّہ کے اطراف پھیلنے والے تابکاری گرد و غبار کا سراغ لگایا۔

اس نے اس بات کا پتہ لگایا کہ جاپان سے باہر تابکاری نقصان دہ سطح سے نیچے تھی۔   سی ٹی بی او کے مطابق اس معلومات نے دنیا بھر کے حفاظتی اہلکاران کو یہ بات سمجھنے میں مدد کی کس قسم کی کارروائی کی جائے۔

اس نگرانی والے نیٹورک نے سونامی کے انتباہی مراکز کو شدید زلزلوں کے بعد  فوری طور پرانتباہات کا اعلان کرنے؛ موسمیاتی نمونوں کو بہتر طور پر موسمی پیشن گوئی کرنے میں مدد دی اور آتش فشانی اخراج سے متعلق دقیق معلومات پیش کی۔

اضافی طور پر، اس نے شہری ہوا بازی کو پائلٹوں کو نقصاندہ آتش فشانی غبار اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مزید قطعی معلومات سے فوری طور پر آگاہی کو مضبوط بنایا؛ زمین کے اندرونی حصّہ  اور سمندری حیوانات کی نقل مکانی کی عادات اور موسمی تبدیلی کے نتیجہ میں سمندری حیوانات پر ہونے والے اثرات سےمتعلق سمجھ میں مزید اضافہ کیا۔

ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کے لئے سی ٹی بی ٹی او نے ایک ورچوئل ڈیٹا ایکسپلوئیٹیشن سینٹر قائم کیا ہے جو سائنسدانوں اور تحقیق کاروں کو مختلف میدانوں کے تحقیق کے لئے ڈیٹا  فراہم کرتا ہے اور ان کو نئے انکشافات کی اشاعت کرنے کے قابل بناتا ہے۔

´مختلف ماہرین دانشوران حوصلہ افزا تبصرے موصول ہوئے ہیں۔

 ’’بین الاقوامی نگرانی کا یہ مرکز کرّہ ارض کے مرکزی حصّہ، سمندروں یا ماحول کی نگرانی کا ایک حیرت انگیرز آلہ ہے،‘‘ یہ بات یونیورسٹی آف کلیفورنیا، برکرلی کے ارضی طبیعات اور فلکیات کے پروفیسر ڈاکٹر ریمنڈ جینلوز نے کہی۔

’’سی ٹی بی ٹی او کے ڈیٹا ہمیں زمین کی عمیق گہرائی کی ایک جھلک دکھاتے ہیں کہ وہاں کیا ہورہا ہے، اور زمین کی تاریخ کے دوران، ا اس کا ارتقاٗ کیسے ہوا،‘‘ یہ بات  ہارورڈ یونیورسٹی کے ارضیات اور پلانیٹری سائنسس کے شعبہ کے پروفیسر میکی ایشی نے کہی۔

 اور سی ٹی بی ٹی او کے انٹرنیشنل ڈیٹا سینٹر کے ڈائریکٹر رینڈی بیل کا کہنا ہے کہ : ’’ یہ عالمی ڈیٹا انتہائی قیمتی ہے کیونکہ یہ دہائیوں تک پھیلا ہواہے اور اعلیٰ معیاری اور انتہائی طور پر پیمانہ بند ہے۔ اس ڈیٹا کو مقامی، علاقائی یا عالمی واقعات کے تجزیہ کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘‘

 بیل کا کہنا ہے کہ ان کی بنیادی ذمہ داری جوہری ٹیسٹ کو دیکھنا ہے، لیکن ڈیٹا کو سائنسی مقصد سے استعمال کئے جانے کی بنا پر مزید ماہرین ان ڈیٹا کا مشاہدہ کرتے ہیں۔

’’ جو چیز میرے لئے ایک آواز ہوسکتی، وہی ایک دوسرے شخص کے لئے اشارہ ہو سکتی ہے، ‘‘ انہوں نے کہا۔

در ایں اثنا، سی ٹی بی ٹی او کا انٹرنیشنل ڈیٹا سینٹر شدید ترین کسوٹیوں کی مطابقت کرنے والے 30,000 سے زائد زبھونچالی اشاروں کا تجزیہ کرتا ہے۔

سی ٹی بی ٹی او کا کہنا ہے کہ یوں تو کئی ممالک میں بھونچالی نگرانی کے نظام پائے جاتے ہیں، تاہم سی ٹی بی ٹی او کے  نگراں ’’ عالمی مستقل، اور پیمانہ بند ہیں اور ڈیٹا کا یکساں طور پر اشتراک کیا جاتا ہے۔‘‘

 اس کا بھونچالی نیٹورک ذیلی صحرائے اعظم آفریقہ، مشرقی اور جنوبی آفریقہ انڈونیشیا اور انٹارٹیکا تک پھیلے ہوئے علاقہ انفرا ساونڈ نگرانی کر رہا ہے۔

  سی ٹی بی ٹی او ایک زیر زمین سماعتی کے نیٹورک ہے جو دنیا کے چند سب سے زیادہ دور افتادہ پانیوں میں  واقع ہے جو اینڈیز پہاڑی سلسلہ اور شمالی بحرالکاہل کے اطراف واقع ہونے والے زلزلوں کی آواز سُن رہا ہے۔

اس ڈیٹا کو  بحر ہند میں پائی جانے والی بلیو وھیل کی ایک مخصوص  نسل کی نقل مکانی کی عادتوں کا سراغ لگانے کے لئے استعمال کیا جا چکا ہے۔

 ’’ دنیا کے ممالک نے دی گوبل ایئر کی تخلیق کے لئے تقریباً ایک بلین ڈالر کی رقم کی سرمایہ کاری کی ہے،‘‘ ڈاکٹر زیبرو کا کہنا ہے۔

 

’’ ہر سال وہ (ممالک) اپنی سرمایہ کاری اس اُمید کے ساتھ  جاری رکھتے ہیں کہ اس کو نیو کلیئر ٹیسٹ بین ٹریٹی کی خلاف ورزی کا پتہ لگانے کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ شہری اور سائنسی نتائج دنیا کا مثبت ردّعمل ظاہر کرتا ہے اور اس کے نتیجہ میں اس ٹریٹی (معاہدہ) کی حمایت بڑھتی ہے۔

 

’’زیادہ سائنسدانوں اور اداروں کے ذریعہ ان ڈیٹا کے استعمال کے ساتھ ساتھ اس کی قدروقیمت میں واضح طور پر اضافہ ہوا ہے۔‘‘ ڈاکٹر زیبرو نے کہا۔ (17 جون 2015)

 

اضافی معلومات از گیسبیری وینیا۔

 

 

 

 

Search

Newsletter

Report & Newsletter

Toward a World Without Nuclear Weapons 2022

Scroll to Top